
قرآن الحکیم و الفرقان المجید کے تیسرے پارہ سورة العمران کی آیت ١٧٥ میں رب العزت کا ارشاد ھے کہ ترجمہ: ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، اور تمہیں قیامت کے دن پورے پورے بدلے ملیں گے، پھر جو کوئی دوزخ سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا سو وہ پورا کامیاب ہوا، اور دنیا کی زندگی سوائے دھوکے کی پونجی کے اور کچھ نہیں۔۔۔۔۔
معزز قارئین
مسلمان کا ایمان ھے کہ انسان مر کر دوبارہ اٹھایا جائیگا روز محشر کے دن لیکن دنیا میں موت آنے کے بعد قبر میں مردے سے سوالات اور مردے کو آنے والے لواحقین کے قدموں کی آواز سننا قبر میں عذاب و راحت ہمیں چند آیات اور بیشمار احادیث سے ملتی ھیں۔ آپ ﷺ کا قبرستان جانا وہاں مرحومین کیلئے دعائے مغفرت کرنا تمام احادیث سے ثابت ھے اور قبر پر گیلی ٹہنی رکھنا امت کیلئے ہدایت اور رہنمائی ھے۔ خاص طور پر احادیث میں جمعہ کے روز کثرت سے دورد پاک پڑھنے اور قبرستان جانے کی تاکید آئی ھے۔ ھمارے بزرگ ہمیں جمعہ کو قبرستان میں درود روحی جسے درود قبرستان بھی کہتے ھیں پڑھنے کا حکم دیتے رھے ھیں۔ اس کی برکت و فضلیت یہ ھے کہ کثرت سے اس درود شریف کا تحفہ بھیجنے سے نہ صرف پیاروں بلکہ قبرستان کے تمام اہل قبور بخش دیئے جاتے ھیں،
اب میں اپنے قارئین کو وہ تحریر پیش کرتا ھوں جو میری نظر سے گزری ھے اس تحریر میں لکھا تھا کہ مردے کیسے تصدیق کرتے ہیں کہ وہ مر چکے ہیں، شروع شروع میں مردہ شخص کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ مر گیا ہے۔ وہ خود کو موت کا خواب دیکھتا ہوا محسوس کرتا ہے، وہ خود کو روتا، نہاتا، گرہ لگاتا اور قبر پر اترتا ہوا دیکھتا ہے۔ وہ ہمیشہ خواب دیکھنے کا تاثر رکھتا ہے۔ جب وہ زمین پر ڈھیر ہوجاتا ہے پھر وہ چیختا ہے لیکن کوئی اس کی چیخ نہیں سنتا، جب ہر کوئی منتشر ہوجاتا ہے اور زمین کے اندر تنہا رہ جاتا ہے، اللہ اس کی روح کو بحال کرتا ہے۔ وہ آنکھیں کھولتا ہے اور اپنے “برے خواب” سے جاگتا ہے۔ پہلے تو وہ خوش اور شکر گزار ہوتا ہے کہ، جس سے وہ گزر رہا تھا وہ صرف ایک ڈراؤنا خواب تھا، اور اب وہ اپنی نیند سے بیدار ہے پھر وہ اپنے جسم کو چھونے لگتا ہے، جو کپڑے میں لپٹا ہوا ہے، خود سے حیرت سے سوال کرتا ہے “میری قمیض کہاں ہے
” میں کہاں ہوں، یہ جگہ کہاں ہے، ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا کیوں ہے، میں یہاں کیا کررہا ہوں؟” پھر اسے احساس ہونے لگتا ہے کہ وہ زیر زمین ہے، اور جو کچھ وہ محسوس کررہا ہے وہ خواب نہیں ہے، اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ واقعی مرگیا ہے۔ وہ ہر ممکن حد تک زور سے چیختا ہے، پکارتا ہے: اس کے رشتہ دار جو اس کے مطابق اسے بچاسکتے تھے: اسے کوئی جواب نہیں دیتا وہ پھر یاد کرتا ہے کہ اس وقت اللہ ہی واحد امید ہے۔ وہ اس کیلئے روتا ہے اور اس سے معافی مانگتے ہوئے اس سے التجا کرتا ہے۔ “
یا اللہ! یا اللہ! مجھے معاف کر دے یا اللہ۔۔!! وہ ایک ناقابل یقین خوف سے چیختا ہے جو اس نے اپنی زندگی کے دوران پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔ اگر وہ ایک اچھا انسان ہے تو مسکراتے ہوئے چہرے والے دو فرشتے اسے تسلی دینے کیلئے بیٹھ جائیں گے، پھر اس کی بہترین خدمت کریں گے، اگر وہ برا شخص ہے تو دو فرشتے اس کے خوف کو بڑھا دیں گے اور اس کے بدصورت کاموں کے مطابق اسے اذیت دیں گے۔ یقیناً اس تحریر کو پڑھ کر دل دہل جائیگا اور خشیئت الہٰی سے دل سے دعا نکلے گی کہ
اے میرے رب، اے قادر مطلق، اے غفور الکریم، اے مالک یوم الدین، اے رب اللعالمین، اے رحمان الرحیم، اے پروردگار تو اپنے محبوب ﷺ و آلِ محبوب ﷺ کے صدقے و وسیلے سے مجھے اور میرے ماں، باپ ، بیوی، بچوں، بہن بھائیوں اور میرے خاندان و عزیز اقارب اور دوستوں کے صغیرہ و کبیرہ تمام گناہوں کو معاف فرما اور انہیں نیکیوں میں بدل دے، ہمیں ایمان پر موت نصیب فرما۔ ہمیں تا حیات نافع بنادے اور حقوق العباد کو احسن طریقہ سے ادا کرنے کا عادی بنادے آمین یا رب اللعالمین۔۔۔۔
معزز قارئین
میں ایک عام سا لکھاری ادنیٰ سا صحافی ھوں اپنی زندگی کے تجربات و مشاہدات سے نتیجہ یہی اخذ کیا ھے کہ جن آیتوں پر اللہ اور اس کے حبیب ﷺ نے سخت تاکید فرمائی ھے اسے ہرگز ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہئے اس میں اولین حقوق العباد کا ذکر ھے یاد رھے حقوق العباد جس قدر خوبصورتی سے ادا کریں گے عبادات میں بھی اسی قدر سکون روحانیت اور تسکین پائیں گے یہ ثمرات بعد موت لحد میں بھی ساتھ ھونگے۔ قبر کی مٹی نرم مخمل کی طرح ھوجاتی ھے اور سونے پے سہاگہ اس وقت ھوجاتا ھے کہ روزانہ کی بنیاد پر سورة تبارک و درود شریف کی عادات بن جائے پھر کامیابی و کامرانی نور کے سمندر میں غوطہ خوری سے کوئی نہیں روک سکتا اور اسی نور کے سبب غلامی رسول ﷺ کا طوغ نصیب ھوجاتا ھے۔ اے اللہ مجھے لاکھ بار زندگی دے ہر زندگی غلام رسول ﷺ میں ھو آمین یارب اللعالمین۔۔ !!